Popular Posts

Thursday, April 14, 2022

مارننگ اسمبلی کی افادیت




 دوستو: سیکھنا ایک مسلسل عمل ہے یہ شعوری طور پر بھی اور لاشعوری طور بھی کسی نہ کسی جگہ ہر وقت چلتا ہی رہتا ہے جب ہم شعوری طور پر سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہماری علمیت میں اضافہ ہوجاتا ہے ہماری سوچ بوجھ بڑھ جاتی ہے ہمارے تجربوں اور ہماری مہارتوں میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔ ہم اہتمام کرکے سیکھ لیتے ہیں،  حالات کا بغور مطالعہ کر کے سیکھتے ہیں اور کسی مخصوص تناظر میں چیزوں کا مطالعہ کرکے بھی سیکھتے ہیں کبھی کبھار ہم وہ چیزیں بھی سیکھ لیتے ہیں جن کا فوری اطلاق ہماری زندگی میں نہیں ہوتا مگر وقت کے ساتھ ساتھ ہم ان چیزوں سے استفادہ کرتے ہیں۔ سیکھنازندگی کے لیے جزو لا ینفک ہے .سیکھنے کی کوئی قید نہیں کوئی سرحد نہیں اور کوئی عمر نہیں۔

 ہمارے تعلیمی نظام میں سیکھنا اور سکھانا،  اور ان کے مدارج کو سمجھنا بہت ضروری ہے یہاں ہر کوشش کا حاصل یہی ہوتا ہے کہ بچے کسی بھی طرح سیکھ جائیں۔ کلاس میں اساتذہ سے،  لیبارٹری میں چھوٹے چھوٹے تجربوں سے،  لائبریری میں کتابوں سےوغیرہ اس طرح سیکھنے کا عمل  چلتا رہتا ہے 

 سیکھنے کے لیے سکولوں میں کچھ اور بھی طریقے ہیں جنھیں ہم غیر بلاواسطہ زمروں میں رکھ سکتے ہیں مگر یہ تعلیم کے عمل کے لیے انتہائی اہم طریقے مانے جا چکے ہیں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ سیکھنے  کے بڑے مراحل جس کا کلاس روم پر بہت ہی زیادہ اثر رہتا ہے اکثر کلاس روم سے باہر اہتمام کی ہوئی چیزوں سے ہاتھ آتے ہیں ۔
لازم ہے کہ کلاس روم کے اندر بھی جو بھی سکھایا جائے وہ دنیا کو سمجھنے کی بصیرت میں اضافہ کرنا چاہیے اور باہر کی دنیا میں جینے کے عمل کو آسان کرنا چاہیے۔ اس کی ضرورت روزمرہ کے کام کاج میں نظر آنی چاہیے۔کلاس روم سے نکل کر بچہ اس اصلی دنیا کے ساتھ مختلف چیزوں کے حوالے سے انٹرایکٹ کرتا دکھائی دے۔ یہی تعلیم کا اصل جوہر ہے سماج ہم سے اسی تعلیم کا تقاضا کرتا ہے۔

 تجربے میں آیا ہے کہ کلاس روم کے اندر بچہ جو بھی سیکھتا ہے وہ ایک ایسی تعلیم ہے جو اس کے ذہن پر دباؤ بنائے رکھتی ہ۔ے اُس کا ذہن شدید کشمکش میں مبتلا رہتا ہے ۔مثلا ریاضی کا سوال حل کیسے کریں؟ ہسٹری کا یہ پورشن یاد کیسے رکھا جائے؟  مشکل الفاظ کا تلفظ کیسے نکالیں اور ان کا معنی یادکیسے رکھیں؟  گویا کلاس روم میں سیکھنے کا عمل ہمیشہ پُرتناو رہتا ہے اور یہاں راحت اور اطمینان کے لمحات بہت کم میسر آتے ہیں۔ یہاں گویا استاد کا رول کلیدی رہتا ہے۔

 سکول کے ہی احاطے میں کلاس روم سے باہر جو چیزیں سکھائی جاتی ہے وہ پُرکشش ہوتی ہے۔اُن میں تناو کا عنصر نہیں ہوتا۔وہ مسرت میں اضافہ کرنے والی ہوتی ہیں۔ زیادہ معلوماتی ہوتی ہیں اور بچوں کا ان میں کلیدی رول رہتا ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ ایک بہتر شروعات سے کام کی تکمیل آسان ہوتی ہے۔ سکول میں اوقات کار کی شروعات مارننگ اسمبلی سے ہوتی ہے۔مارننگ  اسمبلی سیکھنے کا وہ  طریقہ فراہم کرتا ہے  جو تناو سے دور اور مزیدار  ہے۔ مارننگ اسمبلی میں بچے اور اساتذہ ایک ساتھ اللہ کے روبرو دست دعا ہوتے ہیں اللہ کی رضامانگتے ہیں اور ان سے مدد طلب کرتے ہیں اللہ سے بہتر زندگی کی منتیں کرتے ہیں۔
اس کے بعد مختلف اور متنوع پروگراموں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس میں بچّے ایک دوسرے کے ساتھ مختلف موضوعات کے حوالے سے کھلے دل سے بات چیت کرتے ہیں بچوں کی صلاحیتوں کو  پروان چڑھانے کے لیے اور ان میں بہتری لانے کے لئے اساتذہ کی نگرانی میں سٹیج سجایا جاتا ہے بچے اپنے پسند کے اور دلچسپی کے پروگرام پیش کرتے ہیں۔ کچھ بچے تلاوت کرتے ہیں تو کچھ نعت شریف سے محفل کو زینت بخشنے ہیں۔ کوئی تقریر کرتا ہے تو کوئی ہنسی مذاق سے پُر لطیفے سناتا ہے۔ کوئی پہلیاں بوجھتا ہے ہے تو کوئی اقوالِ زرین کے پھول نچھاور کرتا ہے ۔کوئی اخباروں کی سرخیاں سناتا ہے ہے تو کوئی روایتی غزل یا گیت سناتا ہے۔ بچّے اپنے تہذبی ورثے کی مختلف طریقوں سے مارننگ اسمبلی میں نمائش کرتے ہیں۔ کوئی میمکری کرتا ہے تو کوئی ڈراما کا کوئی ایک سین ایکٹ کرتا ہے۔سکول کی پوری جمیعت ایک ساتھ مل بیٹھ کے ہنستے کھیلتے ماحول میں  میں مختلف بچوں کی صلاحیتوں کی نمود و  نمائش  دیکھ کر لطف اٹھاتے ہیں اور انہیں  حوصلہ افزائی کرنے کے جزبے سے  بار بار تالیاں پیٹتے رہتے ہیں یہ حوصلہ افزائی انہیں دوسرے دن کے لیے اور بہتر پرفارم کرنے پر آمادہ کرتی ہے اور سیکھنے کا یہ غیر شعوری عمل بچوں کے اندر کا ڈر بگا تا ہے ان کو اعتماد کی دولت عطا کرتا ہے۔انہیں اس قابل بناتا ہے کہ وہ کسی بھی جگہ اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔مارننگ اسمبلی میں حوصلہ پا چکا بچہ کلاس میں استاد کے ساتھ انٹرایکٹ کرنے کے لائق بن جاتا ہے وہ استاد کے کہنے پر پریزنٹیشن دے سکتا ہے ۔

مارننگ اسمبلی بچوں کو اپناکام کاج آپ سنبھالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔یہاں بچے ہی قطاریں بناتے ہیں۔ پرائر پڑھاتےہیں۔ کسرت کر آتے ہیں۔ ڈائس چلاتے ہیں۔ بچے خود طے کرتے ہیں کہ کون سا بچہ کیا پروگرام پیش کریے۔ گویا یہاں بچے پوری آزادی کے ساتھ اپنی حکومت چلاتے ہیں۔

 مارننگ اسمبلی کے لئے ضروری ہے کہ سکول ایک منظم پبلک ایڈرس سسٹم فراہم کرے۔ جس میں ایک خوبصورت ڈائس ہو اور مائک سسٹم ہو۔بچوں کی کارکردگی ریکارڈ کرنے کا انتظام ہو اور اسے والدین کے ساتھ ساجھا کرنے کا بندوبست ہو۔ اس طرح سے بچوں کی بہتر طور پر حوصلہ افزائی کے نئے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ سکولی  انتظامیہ علاقے کے مشہور لوگوں کو مثلاً عالموں،  ڈاکٹروں، اساتذہ، مصوروں، شاعروں، اور دیگر معتبر شخصیات کو  سکول میں مدعو کراکے بچوں کے ساتھ انٹرایکٹ کرنے کا موقع فراہم کریں بچوں کو ان ماہرین سے سوال پوچھنے کا موقع دیا جائے تاکہ ایک سیدھی سادی مارننگ اسمبلی ایک  سیکھنے کا بڑا پلیٹ فارم ثابت ہو جائے۔ مارننگ اسمبلی کے دوران اساتذہ خود بھی چھوٹی چھوٹی تقاریر کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ بچوں کو اچھی زندگی گزارنے کے نسخے بتائے جائیں۔ انہیں اس عمر میں کون کون سے چلینچ درپیش ہیں ان پر بات ہو۔ پڑھنے کے حوالے سے انہیں کس قدر چاق و چوبند ہونا چاہیے اس پر بات ہو۔بدلتے وقت کے ساتھ بچوں کو کن چیزوں پرذہن مرکوز کرنا چاہیے اس کی ترغیب دی جائے۔ بچوں کی اخلاقیات پر بات کی جائے۔ ٹیکنالوجی کے فوائدے اُن  پر منکشف کئے جائیں اور ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے دور رکھنے کی ترغیبات دی جائے ۔جب مارننگ اسمبلی اتنی شاندار اور جاندار ہو تو بچوں کی افزائش میں چار چاند لگ سکتے ہیں
شکریہ 

No comments: